لمز انرجی انسٹی ٹیوٹ اپنی تجزیاتی رپورٹ ”پاکستان الیکٹرسٹی آؤٹ لک 2022“ جاری کردی جس میں پاکستان کے الیکٹرک سیکٹر کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا
لمز انرجی انسٹی ٹیوٹ (LUMS Energy Institute) نے اپنی رپورٹ ”پاکستان الیکٹرسٹی آؤٹ لک 2022“ (Pakistan Electricity Outlook 2022) کا دوسرا ایڈیشن جاری کردیا ہے جس میں پاکستان کے الیکٹرک پاور سسٹم کا تفصیلی تجزیہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں 2021 کے لیے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (National Transmission & Despatch Company) کے انڈیکیٹو جنریشن کیپیسٹی ایکسپینشن (Indicative Generation Capacity Expansion) پلان کا تنقیدی جائزہ لیا گیا ہے۔
تقریب کے دوران لمز انرجی انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فیاض چوہدری نے بتایا کہ جنوری 2020 میں جاری ہونے والا پاکستان الیکٹرسٹی آؤٹ لک کا پہلا ایڈیشن حکومت کے پاور سیکٹر میں بے مثال فیصلوں کی حوصلہ افزائی کا باعث بنا۔
ڈاکٹر چوہدری نے مزید کہا کہ”لمز انرجی انسٹی ٹیوٹ پاکستان کے ا نرجی سیکٹر میں پالیسی کے بہتر نتائج حاصل کرنے کے لیے ایک تھنک ٹینک اور سنٹر آف ایکسی لینس (Center of Excellence) کے طور پر قائم کیا گیا تھا۔ ہمیں پاکستان کے علمی مرکز کے طور پر کام کرنے پر فخر ہے اور ہم ٹیلنٹ، آزادی اور پیشہ ورانہ مہارت کو فروغ دینے کے لئے اپنا کام جاری رکھیں گے۔“
رپورٹ میں 2022 سے لے کر 2029-30 تک لمز ان ہاؤس پاور ڈسپیچ ماڈل (LUMS in-house Power Dispatch Model) کی مدد سے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی سسٹم کی ماڈلنگ اور تجزیہ شامل ہے۔ نتائج میں کئی نکات کا احاطہ کیا گیا جن میں کپیسٹی اینڈ انرجی بیلیس (capacity and energy balance)، ڈسپیچ انیلسز بائے فیول ٹائپ (dispatch analyses by fuel type)، کپیسیٹی پیمنٹس (capacity payments)، انرجی پیمنٹس ) (energy payments، پاور پرجیز پرائس (power purchase price)، اورپروجیکٹڈ کوالیٹیز آف فیول (projected quantities of fuels) شامل ہیں۔
پاکستان الیکٹرسٹی آؤٹ لک 2022 سے واضح ہوتا ہے کہ ماڈل پیریڈ میں کپیسیٹی سرپلس گرمیوں میں 15% سے زیادہ اور سردیوں میں 40% سے زیادہ برقرار رہے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت نے جتنی صلاحیت پہلے ہی نصب کر رکھی ہے (بشمول وہ جو کہ زیر تعمیر ہے) بجلی کا نظام ضرورت سے کہیں زیادہ گنجائش میں رہے گا۔ اس کے نتیجے میں، صارفین استعمال کے بغیر اس اضافی صلاحیت کی ادائیگی کے پابند ہوں گے، جو اس وقت 900 بلین ہے اور 2030 تک بڑھ کر 1600 بلین تک پہنچ جائے گی۔
سرکاری اور نجی توانائی کمپنیوں کے نمائندوں نے تقریب میں شرکت کی اور ادارے کی کاوشوں کو سراہا۔ یہ رپورٹ امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم(Donald Blome) کو پیش کی گئی جنہوں نے گرین انرجی سلوشنز (Green Energy solutions)میں ممکنہ تعاون پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے لمز انرجی انسٹی ٹیوٹ کا دورہ کیا۔
ایک تبصرہ شائع کریں