اسپاٹیفائی ٹاکس کی پہلی قسط 'ویمن ان میوزک' میں ایکول پاکستان کی ایمبیسڈرز مومنہ مستحسن، نتاشہ بیگ اور زوہا زبیری کی شرکت
کراچی:۔ بین الاقوامی آن لائن آڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم اسپاٹیفائی (Spotify) نے میوزک انڈسٹری میں ابھرتی ہوئی خواتین کے کیرئیر کو سامنے لانے سے متعلق اپنی ڈیجیٹل سیریز اسپاٹیفائی ٹاکس (Spotify Talks) کی پہلی قسط نشر کردی ہے۔ اس قسط میں انوشے اشرف نے میزبانی کے فرائض سرانجام دیئے جبکہ اسپاٹیفائی کے ایکول پاکستان کی ستمبر کی ایمبیسڈر مومنہ مستحسن کے ساتھ ساتھ ایکول کی پچھلی ایمبیسڈرز نتاشہ بیگ اور زوہا زبیری نے بھی شرکت کی اور اپنے میوزک کیرئیر کی شروعات پر روشنی ڈالی۔
اپنے کیرئیر کے دوران سماجی طور پر محدود تعاون سے لیکر میوزک انڈسٹری میں محدود مواقع پر روشنی ڈالنے کے دوران پینل کے شرکاء نے میوزک کیرئیر میں درپیش مشکلات کا سامنا کرنے اور اپنی ثابت قدمی پر اظہار خیال کیا۔ ایسے ماحول میں جہاں ہر طرف مردوں کی بالادستی ہو وہاں اپنے کام کو مناسب توجہ دلوانے کے لئے بھی شدید محنت کرنی پڑتی ہے اور ذاتی طور پر آگے بڑھ کر اپنے لئے راستہ بنانا پڑتا ہے۔
مومنہ مستحسن نے اپنے میوزک کیرئیر کی شروعات سے متعلق بتایا، ''میرے لئے میوزک کی تخلیق اس لئے اہم ہے کیونکہ میں اسے کہانی سنانے کا ٹول سمجھتی ہوں۔ میں نے کبھی ایسا نہیں سوچا تھا کہ کوئی اس پر توجہ بھی دے گا۔''
مومنہ مستحسن نے راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچنے پر کہا، ''ہر چیز کی ایک قیمت ہوتی ہے۔ مجھے یہ اظہار کرنے میں کوئی تامل نہیں کہ ابتدائی طور پر ملنے والی اس توجہ سے نمٹنا نہایت مشکل تھا۔ لیکن جب میں پلٹ کر اسے دیکھتی ہوں تو سوچتی ہوں کہ سیکھنے کا ہر تجربہ اپنے انداز سے کارآمد ہوتا ہے۔ اسکی بدولت آپ کے اندر حالات سے نمٹنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے یا پھر ان سے نمٹنے کا حل نکالنے کے لئے زیادہ عرصے تک کوشش کرنی پڑتی ہے۔''
ہنزہ سے تعلق رکھنے والی نتاشہ بیگ کے لئے میوزک کے کیرئیر کا انتخاب آج بھی اپنے علاقے میں مناسب نہیں سمجھا جاتا۔ نتاشہ نے بتایا کہ میوزک کا انتخاب کرنے سے ان کا اپنے والد سے تعلق کس طرح متاثر ہوا۔ انہوں نے بتایا، ''میرے والد نے کبھی میرے خوابوں پر یقین نہیں کیا۔ اگرچہ میں ہنزہ کی پہلی لڑکی ہوں جو میوزک کی کمرشل انڈسٹری میں جانے کے خواب دیکھ رہی تھی۔ مجھے اپنے آپ پر کافی اعتماد تھا، اسی لئے میں نے اپنے والد کو بتایا کہ میں واقعی یہ کام کرنا چاہتی ہوں۔''
نتاشہ نے مزید بتایا، ''میں دو بھائیوں کے ساتھ پلی بڑھی اور مجھے سب سے زیادہ یہ چیز بری لگتی تھی کہ تمام اصولوں کا اطلاق میرے اوپر ہوتا تھا لیکن میرے بھائیوں پر نہیں ہوتا تھا۔ اگر چہ میں نے اپنی جنس کا انتخاب نہیں کیا تو اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ میں اپنے خواب ہی ترک کردوں۔''
اسپاٹیفائی ٹاکس کی یہ قسط 60 منٹس پر محیط ہے جس میں اسپاٹیفائی اپنے میوزک پروگرام ایکول پاکستان کے ذریعے آڈیو انڈسٹری میں خواتین کے لئے مساوی مواقع فراہم کر رہا ہے اور کیرئیر یا صنف سے قطع نظر خواتین کے لئے نئی راہیں کھول کر دنیا بھر میں ان کے میوزک کو سامنے لارہا ہے۔
اسپاٹیفائی کی میوزک منیجر برائے پاکستان، بنگلہ دیش و سری لنکا، رتابہ یعقوب نے کہا، ''کسی بھی نئے پرستار کے لئے ایکول پاکستان کی پلے لسٹ میں خواتین گلوکاروں کی شمولیت کی بدولت انہیں تلاش کرنا کئی گنا زیادہ آسان ہوگیا ہے۔ ہم ملاحظہ کررہے ہیں کہ امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، سعودی عرب اور بھارت میں ایکول پاکستان کے سامعین موجود ہیں۔ ''
میوزک کیرئیر میں رکاوٹوں کا سامنا کرنے کے باوجود متعدد نوجوان میوزک تخلیق کرنے میں دلچسپی محسوس کرتے ہیں جن میں زوہا زبیری بھی شامل ہیں اور انہوں نے بتایا کہ میوزک نے کس طرح سے انہیں اپنے اظہار خیال کیلئے بااختیار بنایا۔
زوہا زبیری نے بتایا، ''میں نے ہمیشہ میوزک کو محسوس کیا، اس سے زیادہ کچھ کہنا شائد ممکن ہی نہ ہو۔ اس لئے میں نے اپنے احساسات کو قلمبند کیا، انہیں میوزک کی دھنوں میں پرویا۔ میں یہ بات بتانا چاہتی ہوں کہ اپنے ان خیالات کو دنیا کے سامنیبالکل اسی طرح پیش کررہی ہوں جس طرح اپنی نجی ڈائری میں کرتے ہیں کیونکہ میں زیادہ گھلنے ملنے والی بچی نہیں تھی، اس لئے میرے پاس ابلاغ کا کوئی دوسرا ذریعہ نہیں تھا۔ میرے پاس صرف میوزک ہی واحد انتخاب تھا۔ ''
سیشن کے اختتام پر پینل کے شرکاء نے پاکستانی میوزک کی موجودہ نوجوان نسل کے لئے تعلیمی مواقع کی اہمیت پر روشنی ڈالی جبکہ گلوکاروں اور انکی تخلیق کے لئے اشتراک کی اہمیت پر بھی اظہار خیال کیا گیا۔
انوشے اشرف نے اشتراک کی اہمیت پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا، ''موسیقاروں کی موجودہ نسل میں اشتراک قبول کرنے کا زیادہ رجحان ہے۔ اس سلسلے میں میشا شفیع اور عاطف اسلم جیسے گلوکاروں کا نوجوان نسل کے موسیقاروں کے ساتھ اشتراک بھی قابل تعریف ہے،کیونکہ انہوں نے اشتراک کے خیال کو مسترد کرنے کے بجائے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔''
اس دلچسپ گفتگو کے ساتھ یہ سیشن نتاشہ بیگ کے گیت 'وجود ِزن 'کی روح پرور پرفارمنس کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔
ویمن ان میوزک کی مکمل قسط ملاحظہ کرنے کے لئے اسپاٹیفائی ٹاکس کی مائیکروسائٹ (https://spotifytalkspakistan.byspotify.com/) کو وزٹ کریں۔
ایک تبصرہ شائع کریں