یو این ویمن پاکستان اور فوڈ پانڈا پاکستان کے اشتراک کے تحت خواتین کی حفاظت اور صنفی مساوات پر کام کیا جائے گا



اسلام آباد :  یو این ویمن اور فوڈ پانڈا پاکستان نے کام کی جگہ پر صنفی مساوات کے فروغ کے لئے اشتراک کا اعلان کیا ہے۔ اس اشتراک کے تحت خواتین کو سازگار ماحول کی فراہمی کے سلسلے میں متعدد اقدامات کئے جائیں گے جبکہ ٹریننگ کا بھی اہتمام کیا جائے گا۔ 

اس حوالے سے حال ہی میں فوڈ پانڈا کے آفس میں مفاہمتی یاد داشت پر دستخط کئے گئے جہاں دونوں اداروں نے تمام عہدوں پر خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے انکی صلاحیتوں میں اضافے کا عزم کیا جس سے اقوام متحدہ ویمن امپاورمنٹ پرنسپلز WEPs(ڈبلیو ای پیز) میں متعین کردہ انکے حقوق کا اعتراف ہوتا ہے۔ فوڈ پانڈا پاکستان ان اصولوں پر دستخط دہندہ ہونے کے طور پر خواتین کے حقوق کے فروغ اور کام کی جگہ پر انکی دیکھ بھال سے متعلق پالیسیوں پر کام کرے گا۔ ان پر عمل کرنے کی بدولت یہ مساوی موقع فراہم کرنے والے ادارہ کے طور پر مزید نمایاں ہوگا۔ 

فوڈ پانڈا پاکستان کے منیجنگ ڈائریکٹر منتقیٰ پراچہ نے کہا، "آج کی موجودہ دنیا نہایت تیزرفتار ہوگئی ہے۔ یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم اپنی خواتین ساتھیوں کے حقوق اور ضروریات کا احترام کریں اور کام کی جگہ کو ہر طرح کے لوگوں کیلئے قابل قبول بنانے کو یقینی بنائیں۔ معاشرے میں خواتین کے فعال کردار کے بغیر کوئی معیشت پھل پھول نہیں سکتی اور فوڈ پانڈا پاکستان میں ہم ہر سطح پر اپنی خواتین اسٹیک ہولڈرز کو بااختیار بنانے کا ایجنڈا آگے بڑھانے کیلئے پرعزم ہیں۔ اس میں انہیں فیصلہ سازی کا اختیار، اہم قائدانہ ذمہ داریاں اور پیشہ ورانہ ترقی کے لئے سازگار ماحول کی تیاری شامل ہیں۔ "

یو این ویمن پاکستان کی کنٹری رپریزنٹیٹو، شرمیلا رسول نے کہا، "اس اشتراک میں مرکزی اہمیت خواتین کی معاشی بااختیاری ہے۔ فوڈ ڈیلیوری کے پیشے میں اپنے باوقار طریقہ کار کے ذریعے فوڈ پانڈا کی وجہ سے معاشرے میں مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ کام کی جگہ پر خواتین کے لئے سازگار ماحول تخلیق کرنے کے ساتھ ساتھ ہوم یبسڈ وینڈرز اور رائیڈرز کے طور پر خواتین کی شمولیت کا عمل آگے بڑھانا ایک مثالی کاوش ہے جس کی بدولت نہ صرف ایک طرف معاشرے میں خواتین کے خلاف دقیانوسی سوچ کا خاتمہ ہوتا ہے بلکہ دوسری جانب ان کے لئے آمدن کا باوقار ذریعہ بھی پیدا ہوتا ہے۔ "

معاشرے میں نجی شعبہ پائیدار سماجی ترقی کو فروغ دینے کے طور پر نمایاں انداز سے سامنے آیا ہے۔ اسکی بدولت معاشرے میں مجموعی طور پر مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں جس کے نتیجے میں معاشی ترقی اور خوشحالی کو فروغ ملتا ہے۔ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی ہدف 5 خواتین کے خلاف ہر قسم کے امتیاز کے خاتمے کی ضرورت پر زور دینے کے ساتھ صنفی مساوات کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے جس کے باعث پائیدار ترقی کے ہمہ جہت اثرات سامنے آتے ہیں۔ عالمی اہداف اور ڈبلیو ای پیز کا عزم ہے کہ سرکاری اور نجی شعبے اور سول سوسائٹی کو ساتھ ملا کر کام کی جگہ، مارکیٹ اور رہائشی علاقوں میں صنفی مساوات اور خواتین کی بااختیاری کا عمل تیز کیا جائے۔  

0/کمنٹس: