لاہور، 30 جون، 2022: کانووکیشن گریجویٹس کی کامیابی کا جشن منانے کے لئے منعقدکی جانے والی ایک معزز روایت ہے۔ 30 جون کو لمز کی 2022کی کلاس گریجویشن کی کامیابی منانے کے لئے کیمپس میں اکٹھی ہوئی۔
کانووکیشن میں لمز کے پانچوں اسکولوں کے تقریباً 1100 گریجویٹ اور انڈر گریجویٹ طلباء کو ڈگریاں دی گئیں۔ اس موقع پریونیورسٹی کی سینئر قیادت بشمول پرو چانسلر جناب عبدالرزاق داؤد، ریکٹر شاہد حسین، وائس چانسلر ڈاکٹر ارشد احمد، لمز بورڈ آف ٹرسٹیز کے ممبران، ڈینز، فیکلٹی اور اسٹاف ممبران،طلباء اور ان کے اہل خانہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
رجسٹرار، محترمہ زارا فتح قزلباش نے استقبالیہ خطاب کیا، جس کے بعد پرو چانسلر، جناب عبدالرزاق داؤد نے لمز کے 34ویں کانووکیشن کا باقاعدہ آغاز کیا۔
وائس چانسلرڈاکٹر ارشد احمد نے گریجویٹ کلاس کو مبارکباد دی اور ان کے مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کانووکیشن کو تمام طلباء کے لیے ایک اہم لمحہ قرار دیا۔ملک میں جاری سیاسی غیر یقینی صورتحال اور معاشی چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے، ڈاکٹر ارشد احمد نے تمام فارغ التحصیل طلباء پر زور دیا کہ وہ اپنے انفرادی کردار کو سمجھیں۔ انہوں نے ایک بہتر اورمستحکم پاکستان کے لیے اجتماعیکوششوں پر بھی زور دیا۔ آخر میں انہوں نے تمام طلباء کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی پوری صلاحیتوں کو اپناتے ہوئے دیانتداری، وقت کی پابندی، احترام، صبر اور ہمدردی کی لازوال خصوصیات اختیارکریں اور اپنے سینئرز کے نقش قدم پر چلتے ہوئے آگے بڑھیں۔
جسٹس (ریٹائرڈ) ناصرہ اقبال نے کانووکیشن کیکلیدی مقررہ کے طور پر خطاب کیا۔2021میں ستارہ امتیاز حاصل کرنے والی جسٹس ناصرہ اقبال، لاہور ہائی کورٹ میں تعینات ہونے والی پہلی پانچ خواتین میں سے ایکہیں، جہاں انہوں نے 1994 سے 2002 تک جسٹس کے طور پر خدمات انجام دیں۔ ہارورڈ لاء اسکول کی گریجویٹ ناصرہ اقبال نے ایک قانونی اسکالر کی حیثیت سے دنیا بھر میں لیکچر دیے اور مختلف بین الاقوامی فورمز پر پاکستان کی نمائندگی کی۔ انہوں نے پاکستانی نوجوانوں کو اعلیٰ معیار اور مؤثر تعلیم اور تربیت فراہم کر کے قابل اور بااختیار بنانے کے لئے لمز کمیونٹی کی جانب سے کی جانے والی کاوشوں کو سراہا۔
اپنے خطاب میں انہوں نے گریجویٹ کلاس کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ وہ ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں گے اور اپنے ارد گرد کے لوگوں کے لیے مشترکہ قدر پیدا کریں گے۔ انہوں نے طلباء کو معاشرے میں عدم برداشت سے نمٹنے کا ذریعہ بننے کی بھی ترغیب دی۔ جسٹس ناصرہ اقبال نے لمز میں صنفی مساوات کے تناسب کو بھی سراہا۔ انہوں نے اپنی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ تعلیم کے حصول میں عمر کی کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے اور طلبہ کو اسے ترقی اور خوشحالی کے حصول کا واحد ذریعہ سمجھنا چاہیے۔
نمایاں کامیابی حاصل کرنے والی طالبہ علینہ انجم نے اپنے ساتھی طالب علموں کو لمز میں اپنے تجربات اور خود اعتمادی کے حوالے سے اپنے نظریات سے آگاہکیا۔
اس سال کے وائس چانسلر ایوارڈ برائے ٹیچنگ ایکسی لینس جیتنے والوں میں سے ایک، ریاضی کی اسسٹنٹ پروفیسر، ڈاکٹر ہانیہ اعظم نے لمزکے سیکھنے، ترقی اور کامیابی میں سہولت فراہم کرنے والے ماحول کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے گریجویٹس کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ بہترین کارکردگی کے لئے کاوشیں جاری رکھیں۔
ڈاکٹرہانیہ اعظم کے خطاب کے بعد تمام فارغ التحصیل طلبا کو ڈگریوں سے نوازا گیا۔ا علیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلباء کو نیشنل مینجمنٹ فاؤنڈیشن ایوارڈز اور کارپوریٹ میڈلز دئیے گئے جبکہ پی ایچ ڈی کے گریجویٹس کی بھی رسمی ستائش کی گئی۔
لمز کی ایک مرحومہ طالبہ اقصیٰ فاطمہ کوبعد از مرگ ایم بی اے کی ڈگری سے نوازا گیا، جو اپریل میں انتقال کر گئی تھیں اور اس سال گریجویشن کرنے والی تھیں۔ لمز کے ریکٹر شاہد حسین نے مرحومہ اقصیٰ فاطمہ کے والدین کو ڈگری پیش کی۔
تقریب کی ریکارڈ شدہ نشریات لمز کے فیس بک پیج پر دیکھی جا سکتی ہیں۔
ایک تبصرہ شائع کریں