کراچی کے توانائی کے مستقبل کو محفوظ بنانے کی جانب ایک اور قدم بڑھاتے ہوئے کے الیکٹرک (کے ای) نے سیمنز (پاکستان) انجینئرنگ کمپنی لمیٹڈ کو 500/220کلو واٹ کینپ۔ کے الیکٹرک انٹرکنکشن (کے کے آئی) گرڈ کی تعمیر کے لیے ای پی سی کو کا ٹھیکا دے دیا ہے۔ سیمنز اور کے الیکٹرک کے درمیان معاہدے پر دستخط کی تقریب حال ہی میں کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس میں منعقد ہوئی۔ کے کے آئی گرڈ این کے آئی، کے ڈی اے گرڈز اور دھابیجی انٹر کنکشن کے بعدکے ای کے نیٹ ورک میں چوتھا انٹر کنکشن ہوگا۔ ای پی سی سے معاہدے کی تخمینی لاگت تقریباً 84 ملین امریکی ڈالرز ہے۔ کے ای نے فروری 2022 میں کے کے آئی گرڈ سے بجلی کی فراہمی کے لیے 220 کلو واٹ ڈبل سرکٹ ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر کے لیے بھی معاہدہ کیا تھا۔
ڈالر کی اُڑان جاری ، ڈبل سینچری بنالی ، تاریخ میں پہلی مرتبہ 200روپے میں فروخت ہونے لگا
کے کے آئی انٹر کنکشن کے ای کو 2024 کے موسم گرما سے نیشنل گرڈ سے 500 سے 800 میگاواٹ بجلی کے حصول کے قابل بنائے گا۔ (کے کے آئی گرڈ کی بجلی کی فراہمی کی صلاحیت 100 میگاواٹ سے زیادہ ہے)۔ مزید برآں، انفرا اسٹرکچر کی ترقی سے سسٹم میں استحکام آئے گا اور صارفین کے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔
نیپرا کی اسٹیٹ آف انڈسٹری رپورٹ 2021 کے مطابق گزشتہ سال کے الیکٹرک کے صنعتی صارفین کی بجلی کھپت میں 25 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو کہ ملک کے باقی حصوں سے تقریباً 11 فیصد زیادہ ہے۔ نجکاری کے بعد سے 430 ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کے ساتھ کراچی کی توانائی کی طلب تیز رفتاری سے بڑھ رہی ہے۔ موجودہ اور ابھرتے ہوئے تقاضوں کو سمجھتے ہوئے کے ای نیپرا کی رہنمائی میں حکومت پاکستان اور خاص طور پر وزارت توانائی کے ساتھ مل کر اپنے انفرااسٹرکچر کو مضبوط بنانے کے لیے سرگرم عمل ہے، تاکہ کراچی کے لیے نیشنل گرڈ سے اضافی بجلی حاصل کی جاسکے۔
دنیاکا 37واں بڑاملک پاکستان کپاس پیداکرنے والے ممالک میں چوتھے نمبر پر آگیا ہے
شہر کی موجودہ اور بڑہتی ہوئی ضروریات کی مناسبت سے کے۔الیکٹرک حکومت پاکستان خاص طور سے وزارت توانائی کے ساتھ مل نیپرا کی ہدایت کے مطابق اپنے انفرااسٹرکچر کو مزید مستحکم کرنے کیلئے مستعدی سے اقسامات کر رہی ہے تاکہ کراچی کو نیشنل گرڈ سے اضافی بجلی حاصل ہو سکے۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کے۔الیکٹرک کے چیف جنریشن اور ٹرانسمیشن آفیسر نے کہا ”کے ای کراچی کے توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔ ہم موجودہ بجلی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے نہ صرف متعدد شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں، بلکہ شہر کی ترقی کے لیے اپنی خدمات میں جدت بھی لارہے ہیں۔ ہم وفاقی حکومت، وزارت توانائی اور اپنے ریگولیٹر نیپرا کی مسلسل سرپرستی اور حمایت پر شکر گزار ہیں۔ تعاون اور اتفاق رائے کا یہ جذبہ پاکستان کے اقتصادی اور اسٹریٹجک مرکز کی پائیداری کے لیے لازم و ملزوم ہے۔
سیمنز (پاکستان) کے سی ای او اور ایم ڈی Markus Strohmeier نے دستخط کی تقریب میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ جدید صنعتی اور اقتصادی شہر کے طور پر کراچی کی ترقی کے لیے ایک اور اہم قدم ہے۔ کے کے آئی انٹرکنکشن کے ذریعے ہم وسیع تر معاشرے کے لیے بجلی کی مستحکم اور محفوظ سپلائی کو بڑھارہے ہیں، جو قابل اعتماد توانائی کی فراہمی کا مستقبل ہے۔
کے۔الیکٹرک کا آر ایل این جی سے چلنے والے 900 میگاواٹ بن قاسم پاور اسٹیشن 3 (BQPS-III) کا پہلا یونٹ تکمیل کے مراحل میں ہے۔ یہ تاریخی منصوبہ کے ای کی پیداواری صلاحیت میں نمایاں اضافہ کرے گا اور کے ای کے جنریشن فلیٹ کی کارکردگی کو بھی بڑھائے گا۔ پلانٹ میں جدید ترین ٹربائن ٹیکنالوجی استعمال کی جارہی ہے اور یہ پلانٹ آپریشنل ہونے کے بعد ملک میں سب سے زیادہ موثر جنریشن یونٹس میں شمار ہوگا۔ مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے کے الیکٹرک نے وفاقی حکومت کے وژن کے مطابق اپنے جنریشن مکس میں قابل تجدید توانائی کا حصہ بڑھانے کے لیے 2030 تک تقریباً 1,100 میگاواٹ گرین انرجی کو شامل کرنا کا منصوبہ بنایا ہے، جو حکومتی اجازت سے مشروط ہے۔
ایک تبصرہ شائع کریں