ایک روز حامد نے فیصلہ کیا کہ اسے اپنی تعلیم مکمل کرنے اور زندگی میں آگے بڑھنے کے لئے کسی بڑے شہر میں رہنے کی ضرورت ہے ، چناچہ اس نے سرگودھا کے آبائی علاقے سے لاہور منتقل ہونے کا فیصلہ کیا۔ لیکن اس سے پہلے اسے لاہور میں کام تلاش کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی۔ دیہی علاقے سے تعلق رکھنے والا حامد ایک بڑے شہر میں رہائش اختیار کرنے آرہا تھا ۔ اسے ابتدا میں بالکل اندازہ نہیں تھا کہ یہاں کیسے زندگی کی شروعات کی جائے ۔ اپنی اسٹوڈنٹ لائف میں وہ ہمیشہ اے گریڈ لاتا تھا اور اسکی خواہش تھی کہ وہ جلد از جلد اپنے تعلیمی سفر پر واپس گامزن ہو۔ تاہم، اسکے ساتھ ساتھ اسے پیسے کمانے کی بھی ضرورت تھی تاکہ وہ کچھ رقم سرگودھا میں اپنے والدین کو بھی بھیج سکے۔ اسکے والد فوج سے ریٹائرڈ ہیں اور وہاں سے ملنے والی پنشن گھر کی بنیادی ضروریات پوری کرنے میں ہی خرچ ہوجاتی ہے ،حامد اور اسکے دیگر بہن بھائیوں کے اخراجات کی تکمیل کیلئے پنشن ناکافی تھی۔ کچھ جدوجہد کے بعد حامد نے ایک نجی ادارے میں ملازمت کی جس کی بدولت اسے کچھ وقت کے لئے سہارا ملا لیکن وہ برائے نام ہی رہا۔
فلیش فائبر، ایک گیگا بائیٹ فی سیکنڈ- انٹرنیٹ صارفین کے تجربات کو بدل کر رکھ دے گا
لاہور میں حامد نے کرائے پر ایک چھوٹی سی جگہ پر رہائش اختیار کرلی۔ وہ ڈھابوں اور ٹھیلے سے کھانا کھاتا تھا اور اکثر دیکھا کرتا تھا کہ پنک رنگ کی شرٹ پہنے فوڈ ڈیلیوری رائیڈرز قریبی ریسٹورنٹس سے ڈیلیوری کو منزل مقصود پر پہنچانے کے لئے آرڈرز لے رہے ہیں۔ اسے تجسس ہوا کہ ایک ڈیلیوری رائیڈر آخر کتنا کما لیتا ہوگا ۔ ایک روز اس نے رائیڈر سے بات چیت کا فیصلہ کیا ۔ رائیڈر سے گفتگو میں دلچسپ معلومات سامنے آئیں جس کے بعد حامد نے بھی فوڈ پانڈا میں شمولیت اختیار کرلی۔ حامد ڈیڑھ سال سے فوڈ پانڈا میں رائیڈر کے طور پر کام کر رہا ہے اور اب علامہ اقبال یونیورسٹی کے بیچلر آف کامرس پروگرام میں تعلیم حاصل کررہا ہے۔
حامد نے رائیڈر کے طور پر اپنے تجربے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا، "واقعی ،مجھے یہاں اپنی مرضی سے کام کرنے کی سہولت میسر ہے۔ میں اپنی پڑھائی اور اپنی شفٹ کے اوقات کو باآسانی سنبھال سکتا ہوں۔ میں فیس کی ادائیگی بھی کرسکتا ہوں اور اپنے گھر پیسے بھی بھیج سکتا ہوں۔" حامد فوڈ پانڈا کے رائیڈر کے طور پر روزانہ 12 گھنٹے کام کرتا ہے اور ہفتہ وار 14 ہزار روپے تک کما لیتا ہے ۔ وہ بتاتا ہے ، "جب میں نجی کمپنی میں ملازمت کررہا تھا تو مجھے اسکی نصف تنخواہ بھی نہیں مل رہی تھی جتنا میں اب کما رہا ہوں۔ یہ کام میری پڑھائی کے اعتبار سے بہترین ہے اور میں باسہولت انداز سے شیڈول بنا کر عمل کرلیتا ہوں۔ میں نے پہلے پارٹ ٹائم رائیڈر کے طور پر کام کی شروعات کی اور روزانہ چار سے پانچ گھنٹے آرڈرز کی ڈیلیوری کرتا رہا۔ لیکن جب میں نے معاوضے میں بڑا فرق محسوس کیا تو میں نے پرائیویٹ فرم میں ملازمت چھوڑ دی اور فل ٹائم رائیڈر بن گیا۔ جب میں نے ضروری مہارت حاصل کرلی تو میں نے یونیورسٹی میں ایڈمیشن لے لیا ۔" حامد سے گفتگو کرتے ہوئے ایسا محسوس ہوا جیسے اس کا مستقبل روشن ہے اور اسکے ذہن میں آگے بڑھنے کے لئے واضح اہداف ہیں۔
اسی طرح، عبداﷲ ایک دوسرا نوجوان ہے جو محض فوڈ پانڈا کا رائیڈر ہی نہیں بلکہ وہ انٹرمیڈیٹ کا طالب علم بھی ہے۔ وہ کام کے حوالے سے اتنا فعال نہیں اور صرف اپنی اضافی آمدن کے حصول کیلئے کام کر رہا ہے تاکہ اپنے اخراجات پورے کرسکے۔ وہ اپنے بہن بھائیوں میں سب سے بڑا ہے، اور اسکی خواہش ہے کہ وہ خود کفیل بنے تاکہ وہ ہر طرح سے اپنے والد کی مشکلات میں کمی لاسکے ۔ عبداﷲ نے بتایا کہ فوڈ پانڈا میں نئے شامل ہونے والے رائیڈرز کو جامع تربیت فراہم کی جاتی ہے جن میں کسٹمر سروس، گرومنگ، آئی ٹی کی مہارت اور ٹریفک پولیس کے اشتراک سے رائیڈر سیفٹی سیشنز شامل ہیں۔
حامد اور عبداﷲ بے شمار نوجوان محنت کشوں میں ایسی دو مثالیں ہیں جو یا تو کل وقتی کام کرتے ہیں، یا جزو وقتی۔ اس کا انحصار انکی ضرورت پر منحصر ہے جبکہ تعلیم کی تکمیل کے لئے پڑھائی کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ فوڈ پانڈا کے لئے رائیڈرز سب سے اہم اثاثہ ہیں ، کیونکہ رائیڈرز کے طور پر وہ کمپنی کے نمائندہ ہیں اور صارفین سے ان کا براہ راست رابطہ رہتا ہے۔ اس طرح، اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ باصلاحیت افراد اسکا حصہ بنیں جبکہ بہترین انداز سے اپنے فرائض کی انجام دہی کے لئے انکی حوصلہ افزائی کی جائے۔
فوڈ پانڈا کے رائیڈرز کو کافی جانچ پڑتال کے بعد منتخب کیا جاتا ہے۔ ان کے پاس اپنی مرضی سے کام کرنے کی سہولت میسر ہے کہ وہ ایک دن میں کتنے گھنٹے کام کرنے کے خواہاں ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کم آمدن والے افراد کے پاس بھی فارغ وقت میں اپنی آمدن بڑھانے کا یہ بہترین موقع ہے اور جو افراد بے روزگار ہیں، انہوں نے اب کمانا شروع کردیا ہے۔ ان کے پاس اپنی مرضی سے کام کی آزادی ہے چاہے وہ فوڈ پانڈا کے لئے رائیڈنگ کریں، یا پھر کسی دوسری فوڈ ڈیلیوری سروس کے ساتھ بھی کام کرلیں۔
پاکستان بھر میں 50 ہزار سے زائد رجسٹرڈ رائیڈرز کے ساتھ ساتھ فوڈ پانڈا ملک میں بالخصوص نوجوانوں کی بے روزگاری میں کمی لانے کے لئے قابل ذکر انداز سے اپنا کردار ادا کررہا ہے۔ رائیڈر بننے کے لئے کسی بھی شخص کے پاس وقت اور کام کی لگن ضروری ہے ، وہ بھی اسکی اپنی مرضی اور سہولت پر منحصر ہے۔ اس ای کامرس پلیٹ فارم نے بے شمار نوجوانوں کو اپنی زندگیاں بہتر بنانے اور روشن مستقبل قابل عمل بنانے کے لئے امید کی ایک نئی کرن بیدار کردی ہے۔ پاکستان میں اسٹارٹ اپس اور ای کامرس کمپنیوں کو آگے بڑھانے والی اہم قوت رائیڈرز ہیں۔ یہ نوجوان مرد اور خواتین رائیڈرز ملک کو ڈیجیٹل معیشت کی جانب ڈھالنے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں اور رفتہ رفتہ انکی اہمیت بڑھتی جارہی ہے۔
خبر کی اصل اشاعت : ہماری ویب
ایک تبصرہ شائع کریں