اسٹیٹ بینک کی جانب سے موبی لنک بینک کے ویمن انسپریشنل نیٹ ورک (WIN) پروگرام کی تعریف

اسٹیٹ بینک کی جانب سے موبی لنک بینک کے ویمن انسپریشنل نیٹ ورک (WIN) پروگرام کی تعریف


اسلام آباد:  پاکستان کی تقریبا نصف آبادی خواتین پر مشتمل ہے لیکن معاشی سرگرمیوں میں وہ کافی پیچھے ہیں جس کی وجہ انکی سہل انداز سے سرمائے کی محدود رسائی ہے۔ خواتین کو مالیاتی سہولیات کی فراہمی پاکستان کے سب سے بڑے ڈیجیٹل بینک موبی لنک مائیکروفنانس بینک (ایم ایم بی ایل) کے لئے اولین ترجیح ہے۔ معاشی سرگرمیوں میں خواتین کی مساوی شرکت کو فوری یقینی بنانے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے مالیاتی سہولیات میں اضافے کی ضرورت کے پیش نظر ایم ایم بی ایل نے فروری 2021 میں ویمن انسپریشنل نیٹ ورک (WIN) پروگرام کا آغاز کیا۔ 

یہ بھی پڑھیں : یوفون 4Gنے ٹیلی کام انڈسڑی کی تاریخ میں پہلی بارمفت لامحدود انٹرنیٹ دینے کا اعلان کردیا

اس پروگرام میں کاروبار کرنے والی خواتین کی ترقی پر توجہ دی جاتی ہے اور اس عمل کے دوران مسلسل اشتراک، نتیجہ خیز سوچ اور کاروباری ترقی کی بنیادی مہارتیں، خصوصی مصنوعات اور خدمات ساتھ ساتھ ایسے وسائل کی فراہمی ہو جن سے خواتین ڈیجیٹل دکانیں قائم کرسکیں اور اس دوران آن لائن سیفٹی کو یقینی بناسکیں۔ مزید برآں، اس اقدام کا مقصد یہ ہے کہ خواتین کو بہترین قیادت کے ذریعے بااختیار بنایا جائے اور انہیں مالیاتی خدمات میسر ہوں۔ صرف سال 2021 میں 100 سے زائد خواتین کے اربن اسٹارٹ اپس کو گوگل اور نیشنل انکیوبیشن سینٹر کے ذریعے نتیجہ خیز سوچ سے منسلک کیا گیا جبکہ 400 سے زائد دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کے کاروبار کو کیئر انٹرنیشنل ان پاکستان کے لرننگ مینجمنٹ سسٹم اور ذاتی نوعیت کے سیشنز کے ذریعے کاروبار کی بنیادی معلومات فراہم کی گئی۔ اسی طرح، دراز کے ذریعے بلامعاوضہ ڈیجیٹل شاپس قائم کرنے کے لئے قرض لینے والی خواتین کو مسلسل تعاون فراہم کیا گیا، نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (NUST)کے ساتھ ہیکاتھون کے ذریعے طالب علموں اور ماہرین تعلیم میں ویمن آن لائن سیفٹی کو فروغ دینے کے لئے اسپانسر کیا گیا۔  

یہ بھی پڑھیں : وزیراعظم کے دورے کے بعد انفارمیشن ٹیکنالوجی ، زراعت اور صنعت کے شعبہ میں چینی سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا: اسدعمر

گزشتہ سال کاروباری خواتین کے لئے منفرد پروڈکٹ بنت حوا ڈیپازٹس اور سیونگ اکاؤنٹس مجموعی طور پر 136 ملین روپے پر اختتام پذیر ہوا جبکہ اسی عرصے کے دوران 18 لاکھ روپے کی رقم تقسیم کی گئی۔ مزید برآں، خواتین کو قرضوں کی فراہمی کے تناسب میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 25 فیصد اضافہ ہوا اور مجموعی طور پر قرض لینے والی فعال خواتین کا تناسب گزشتہ سال کے مقابلے میں 21.17 فیصد بڑھا۔ اسی عرصے کے دوران، ایم ایم بی ایل نے اپنے وسیع نیٹ ورک میں خواتین کی تعداد میں 100 فیصد اضافہ مشاہدہ کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ، وہ کاروبار کے لئے قرض لینے والی خواتین کو انکی خصوصی مصنوعات کی بلاتعطل فراہمی میں سہولت فراہم کرتا رہا ہے۔ 

خواتین کی مالی ضروریات کی منفرد انداز سے تکمیل کے لئے ایم ایم بی ایل نے مالیاتی خدمات سے متعلق 9 نکاتی ایجنڈا متعارف کرایا تاکہ پائیدار اور جامع معاشی ترقی کو فروغ ہو، اورتنوع۔شمولیت کے تصور کے تحت اہم تجاویز کو اجاگر کیا جائے، جبکہ ہر سطح پر خواتین کی بااختیاری کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ پالیسی سازی اور جدت انگیز مطلوبہ ڈیجیٹل مالیاتی سہولیات کی نشاندہی اور سرمایہ کاری شامل ہیں۔ 

یہ بھی پڑھیں: خواتین کو بااختیار بنانے کی غرض سے او آئی سی سی آئی کاچوتھے ویمن امپاورمنٹ ایوارڈز کا انعقاد

خواتین کو مالی طور پر بااختیار بنانے میں ایم ایم بی ایل کے کردار پر اظہار خیال کرتے ہوئے ایم ایم بی ایل کے چیف فنانشل اینڈ ڈیجیٹل آفیسر، سردار محمد ابوبکر نے کہا، "ایم ایم بی ایل اپنے وسیع پورٹ فولیو اور خدمات کے ذریعے مالیاتی سہولیات میں اضافے کے لئے پرعزم ہے۔ ڈیجیٹل مالیاتی خدمات اور مصنوعات کی فراہمی کے علاوہ، بینک زیادہ باصلاحیت قرض لینے والی خواتین کو مختلف شعبوں کی تربیت بھی فراہم کرتا ہے جن میں مالیاتی انتظام، ذاتی کاروباری صلاحیتیں اور کاروباری منصوبہ بندی سمیت دیگر متعدد شعبے شامل ہیں جنہیں اپنے اہم پارٹنرز کے ساتھ خصوصی لرننگ مینجمنٹ سسٹمز کے ذریعے سرانجام دیا گیا۔ اپنے وسیع نیٹ ورک کی مدد سے ایم ایم بی ایل نے نہ صرف قرض لینے والی 400 سے زائد خواتین اور 100 سے زائد شہری علاقوں کی کاروباری خواتین کو تربیت فراہم کی بلکہ ملک بھر میں ساڑھے تین لاکھ سے زائد خواتین کو بھی مالی طور پر بااختیار بنایا۔ ہمارے اہم شراکت داروں میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان، کیئر انٹرنیشنل ان پاکستان، گوگل ڈیولپرز گروپ (GDG) اسلام آباد، نیشنل انکیوبیشن سینٹر (NIC)، دراز، نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (NUST)اور ابتدا (IBTIDA)نے پائیدار ترقی کے سازگار پلیٹ فارمز کی فراہمی کے ذریعے خواتین کی زیر ملکیت چھوٹے و درمیانی کاروبار کو آگے بڑھایا۔" 

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ڈپٹی گورنر، سیما کامل نے کہا، "خواتین کی مالیاتی سہولیات صرف ترقی تک محدود نہیں ہیں بلکہ پاکستان کی مالیاتی ترقی میں مستحکم بنیاد ہیں۔ وہ وقت ختم ہوگیا جب مالیاتی خدمات میں غیرجانبدار صنف پر توجہ دینے کا ہمارا عزم ہوا کرتا تھا۔ اب، ہم خواتین کے لئے خصوصی پالیسیوں پر توجہ دے رہے ہیں جن کی بدولت ہر سطح پر خواتین کی بااختیاری کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور انہیں معاشی دائرہ کار میں حصہ لینے کی سہولت میسر ہوسکے گی۔ اس حوالے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی سال 2021 میں متعارف بینکاری کی مساوی پالیسی ایک تاریخی قدم ہے جس کی بدولت مالیاتی اداروں کی پالیسیوں اور طریقہ کار میں خواتین کو سہولت میسر ہوگی۔ مجھے خوشی محسوس ہورہی ہے کہ ایم ایم بی ایل کا WIN پروگرام مساوی بینکنگ کی پالیسی کے تحت اسٹیٹ بینک کے ایجنڈے سے مستحکم طور پر ہم آہنگ ہے اور گزشتہ سال کے دوران اس پروگرام کی گراں قدر خدمات قابل ذکر ہیں اور ہم سب اس کے بھرپور معترف ہیں۔" 

یہ بھی پڑھیں : یوفون کی جانب سے کے پی ویمن سوِک انٹرن شپ پروگرام کے شرکا کو تیزرفتار انٹرنیٹ ڈیوائس ”بلیز“ کی مفت فراہمی

اپنی سالانہ کامیابیاں مناتے ہوئے ایم ایم بی ایل ماضی کی کامیابیوں کی بنیاد پر آگے بڑھتا ہے اور اس سے قرض لینے والی خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے خصوصی وسائل سے متعلق احساس کے جذبے کی تجدید کرتا ہے۔ اپنی بنیادی شراکت داریوں، ہم خیال اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ساتھ بینک کا عزم ہے کہ شہری اور دیہی علاقوں میں خواتین کے لئے ڈیجیٹل مالیاتی ضروریات کے مواقع پیدا کئے جائیں۔ ایم ایم بی ایل اپنے اسٹریٹجک پارٹنرز کے ساتھ اشتراک جاری رکھے گا اور ڈیجیٹل اقدامات کو فروغ دے گا جہاں خواتین کی بینکنگ نظام میں شمولیت یقینی بنائی جائے گی۔  


یہ خبر انگریزی میں پڑھیں

0/کمنٹس: