اینگرو فرٹیلائزرز نے ایکسپو 2020دبئی میں خلیج میں غذائی تحفظ کیلئے پاکستان سے شراکت کے ممکنہ مواقعوں کو اجاگر کرنے کیلئے ڈائیلاگ کا انعقاد کیا
کاشت سے کٹائی تک حل فراہم کرنے والی پاکستان کی ممتاز کمپنی اینگرو فرٹیلائزرز نے دبئی میں جاری ایکسپو2020میں خلیج میں غذائی تحفظ کی صورتِ حال اور علاقائی غذائی تحفظ کے چیلنجوں پر قابو پانے کیلئے پاکستان سے شراکت کے ممکنہ مواقعوں کواجاگر کرنے کیلئے ایک آگاہی مکالمے کی میزبانی کی۔
ڈائیلاگ میں عالمی سطح کے زرعی اور صنعتی ماہرین نے شرکت کی جن میں ڈاکٹر عبدالرشید(آئی ایف اے انعام یافتہ)، چارلس شنائیڈر(انٹرنیشنل فنانس کانفرنس)، ایمن الوادھی(دی کارپوریٹ گروپ یواے ای)، وسیم حلبی(فوڈکو نیشنل فوڈ اسٹف کمپنی)، فریڈرک فیورے(ایم ایس اے سیڈ)اور اینگرو فرٹیلائزرزکے خسرو نادر گیلانی شامل تھے۔اس موقع پر اینگرو کارپوریشن اور داؤد کارپوریشن کے چیئرمین حسین داؤد،اینگرو کارپوریشن کے وائس چیئرمین شہزادہ داؤد، اینگرو کارپوریشن کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر غیاث خان، اینگرو فرٹیلائزرز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نادر سالار قریشی اور اینگرو فرٹیلائزرز کی سینئر مینجمنٹ بھی موجود تھی۔
یہ بھی پڑھیں:نالج پلیٹ فارم نے جی ایس ایم اے اور کریڈٹ پر کے ساتھ مل کر پاکستان کی پہلی تعلیمی ڈیوائس متعارف کروا دی
ماہرین نے نشاندہی کی کہ خوراک کی درآمدات پر زیادہ انحصار، پانی کی کمی، موسمیاتی تبدیلی اور سپلائی چین میں رکاوٹوں کی وجہ سے خلیج اور مینا کے خطے میں غذائی تحفظ بڑھتا ہوا چیلنج ہے۔2020میں عالمی سطح پر خوراک کے غیر محفوظ ہونے میں خطے کا حصہ 20فیصد تھاجوآبادی کے 6فیصد تناسب کے حساب سے سب سے زیادہ ہے۔پاکستان جیسے وسائل سے مالا مال زرعی ملک کے ساتھ شراکت کرکے یہ خطہ اپنے غذائی تحفظ کے چیلنج پر قابو پانے کیلئے زرعی پیداوار میں اضافے سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
جدید ٹیکنالوجی،بیج کے معیار، کھادوں کے متوازن استعمال اور زرعی ویلیو چین کے انفراسٹرکچر میں بہتری پر توجہ دے کر پاکستان کی زرعی پیداوارمیں اضافے کے قابلِ ذکر امکانات ہیں۔ اگر کسانوں کی اوسط پیداوار کو ملک کے ترقی پسند کسانوں کے برابر لایاجائے تو پاکستان میں گندم اور چاول کی پیداوار میں حیرت انگیزاضافہ ہوگاجس سے نہ صرف ملکی کھپت کی ضروریات پوری ہوں گی بلکہ خلیجی ممالک کیلئے برآمدات میں بھی نمایاں اضافہ ہوسکتاہے۔ اس موقع پر ماہرین نے پانی کی فراہمی اور زرعی معیشت کو بہتر بنانے کیلئے حکومت کی کوششوں کو سراہا۔ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں زیرِ کاشت رقبہ میں تقریباً 1.6ملین ہیکڑکا اضافہ ہوا ہے اور آبپاشی کے بڑے منصوبوں کے ساتھ مزید ترقی کی توقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رئیل می کے پاکستان میں لگایا گیا پلانٹ یومیہ 4000 سمارٹ فون تیار کرتا ہے
اینگرو فرٹیلائزرز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نادر سالار قریشی نادر قریشی کے مطابق زرعی پیداور کے فرق کو مٹانے اور ضروری غذائی اجزاء سے فصلوں کو افزودہ کرنے کیلئے اینگرو فرٹیلائزر نے جدید مصنوعات اور کاشت سے کٹائی تک کے حل، کسانوں کی تربیت کے پروگراماورٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ماہرین کے مشورے تک رسائی اور مٹی کی جانچ کی لیبارٹریزجیسے اقدامات متعارف کرائے ہیں۔انہوں نے کہ ہمیں امید ہے کہ یہ ڈائیلاگ پاکستان، اینگرو اور خلیجی اداروں کو مشترکہ طورپر جدید حل تیارکرنے اور زرعی شعبے میں بین الاقوامی شراکت داری کیلئے مل کر کام کرنے کیلئے ابتدائی قدم ہے۔
اس موقع پر ماہرین نے پینل ڈسکشن میں نتیجہ اخذ کیا کہ خوراک اور زراعت کا شعبہ خلیج اورپاکستان کیلئے اقتصادی ترقی کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔ جدید تیکنیک اور پائیدار طریقوں کو اپناکرپاکستان کے زرعی شعبے سے خوراک کی درآمد پر انحصار کم کرنے،نمایاں برآمدات بڑھانے اور خلیج کی غذائی ضروریات کو پورا کیا جاسکتا ہے۔
ایک تبصرہ شائع کریں