اسلام آباد، 1 دسمبر، 2021۔ وزارت موسمیاتی تبدیلی اور فوڈ پانڈا نے ماحولیاتی تنزلی اور اس سے متعلقہ اجتماعی ترقیاتی سرگرمیوں کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی سے درپیش سنگین چیلنجز کے تدارک کے لئے مفاہمتی یاد داشت کے معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔ اس حوالے سے وزارت موسمیاتی تبدیلی میں خصوصی تقریب منعقد ہوئی جہاں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم ملک، وزارت موسمیاتی تبدیلی کے ایڈیشنل سیکریٹری جودت ایاز، فوڈ پانڈا میں ہیڈ آف گورنمنٹ اینڈ پبلک ریلیشنز حسن ارشد اور دیگر حکام موجود تھے۔
اس مفاہمتی یاد داشت کے تحت دونوں فریق گرین ہاؤس گیس کے بڑھتے ہوئے اخراج میں کمی لانے کے لئے مل کر کام کریں گے۔ آن لائن فوڈ ڈیلیوری فراہم کرنے والے ادارے کے طور پر، فوڈ پانڈا اس مقصد کے لئے اپنے پارٹنر ریسٹورنٹس کے ساتھ کام کرے گا۔ یہ اسکی پائیدار پیکیجنگ اقدام (Sustainable Packaging Initiative) سے ہم آہنگ ہے جو دراصل فوڈ پانڈا کے مرکزی عالمی ادارہ کی ڈیلیوری ہیرو مہم کا حصہ ہے جس میں ریسٹورنٹس کی جانب سے ماحول دوست پیکیجنگ کے استعمال کو فروغ دیا جاتا ہے۔
اس موقع پر فوڈ پانڈا کے ہیڈ آف گورنمنٹ اینڈ پبلک ریلیشنز، حسن ارشد نے کہا، "پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے باعث انتہائی زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔ اس اہم اشتراک کے ذریعے فوڈ پانڈا ایسے وقت میں موسمیاتی تبدیلی سے نبردآزما ہونے کا اظہار کررہا ہے جب اس پر عمل کی انتہائی اشد ضرورت ہے۔"
یہ بھی پڑھیں : مشیرِ خزانہ شوکت ترین نے کیپٹل مارکیٹ کیلئے پاکستان کے پہلے پی سی ایم کا افتتاح کردیا
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی، ملک امین اسلم نے گہری دلچسپی ظاہر کی کہ کس طرح سے فوڈ پانڈا اپنے پارٹنر ریسٹورنٹس کے ساتھ کام کرے گا اور کس طرح سے پانڈا مارٹ پولی تھین بیگز کے استعمال میں کمی لانے کے ساتھ ماحول دوست پلاسٹک کی اشیاء کے فروغ اور ماحول دوست پیکیجنگ کے نفاذ سے تبدیلی کے عمل کو ایک مثال بنا سکتا ہے۔ انہوں نے رائیڈرز کی حوصلہ افزائی کی کہ ماحولیاتی آلودگی میں کمی لانے کے لئے انہیں ای بائیکس کا استعمال کرنا چاہیئے۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزارت موسمیاتی تبدیلی جودت ایاز نے کہا، "یہ اشتراک ماحولیاتی دیکھ بھال کے کلچر کو فروغ دے گا جو وزیر اعظم پاکستان کے صاف و سرسبز پاکستان کے اقدام سے ہم آہنگ بھی ہے۔ ہم درختوں کی شجرکاری کو فروغ دینے کے لئے اپنا تعاون فراہم کریں گے کیونکہ اس سے نہ صرف کاربن اخراج کے منفی اثرات کم ہوں گے بلکہ جنگلات کی بحالی میں بھی مدد مل سکتی ہے، خطرات سے دوچار حیاتیاتی تنوع کی حفاظت ہوسکتی ہے اور پانی کی بھی بچت ہوسکتی ہے۔"
ایک تبصرہ شائع کریں