ڈھاکہ (ویب ڈیسک ) بنگلہ دیش کی عدالت نے 21 سالہ طالب علم ابرار فہد کو قتل کرنے کے جرم میں 20 طلبا کو سزائے موت سنا دی۔ فہد نے فیس بک پر پوسٹ کی تھی ، ان کے قتل سے کچھ گھنٹے قبل فیس بک پر وائر ہوگئی تھی، جس میں اس نے موقع اپنایا تھا کہ حکومت کی جانب سے بھارت کے پانی کے معاملے پر کیا جانے والا معاہدہ ملک کے خلاف ہے اور اس پر شدید تنقید کی تھی ، اس معاہدے میں حکومت بنگلہ دیش نے بھارت کو دونوں ممالک کے سرحد پر واقع دریا سے پانی حاصل کرنے کی اجاز ت دے دی تھی۔
تفصیلات کے مطابق ابرار فہد نے 2019 میں سوشل میڈیا پر بنگلہ دیشی حکومت پر تنقید کی تھی، ابرار نے اپنی ایک فیس بک پوسٹ میں وزیراعظم شیخ حسینہ کو بھارت کے ساتھ پانی کی تقسیم کے معاہدے پردستخط کرنے پر سخت تنقید کی تھی۔
اس پوسٹ کے بعد صرف تین گھنٹے بعد ہی حکمراں جماعت (حسینہ واجد) عوامی لیگ کے طلبہ ونگ سے تعلق رکھنے والے 25 طلبا نے ابرار فہد کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ ابرار فہد کو 6 گھنٹے تک کرکٹ بیٹ و دیگر اشیا سے تشدد کا نشانا بنایا گیا۔ ابرار کی مسخ شدہ لاش یونیورسٹی کے ہاسٹل سے ملی تھی۔
بنگلہ دیشی عدالت نے 20 مجرموں کو سزائے موت سنائی اور 5 ملزمان کو عمر قید کی سزا دی، فیصلے کے وقت 3 مفرور ملزمان کے علاوہ تمام ملزمان کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
فہد کے والد برکت اللہ نے فیصلے کے بعد عدالت سے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں فیصلے سے خوش ہوں ، اور امید کرتا ہوں کہ جلد از جلد سزا پر عملدرآمد ہو گا۔ مدعا علیہان کے وکیل کا کہنا تھا کہ فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
سزائے موت پانے والے تمام ملزمان کی عمریں 20 سے 22 سال کے دمیان ہیں اور انہوں نے مقتول ابرار فہد کے ساتھ بنگلہ دیش یونیورسٹی آف انجئیرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے تعلیم حاصل کی تھی۔
ایک تبصرہ شائع کریں