اوآئی سی سی آئی نے توانائی کے شعبے میں طویل المدّتی اصلاحات کیلئے جرأت مندانہ اقدامات کی سفارش کردی

 اوآئی سی سی آئی نے توانائی کے شعبے میں طویل المدّتی اصلاحات کیلئے جرأت مندانہ اقدامات کی سفارش کردی


اسلام آباد:اوورسیزانوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (OICCI) نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ موجودہ اجارادارانہ پاور مارکیٹ کو ملٹی بائیر اور سیلر مارکیٹ میں تبدیل کیا جائے کیونکہ 2023میں پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی اجارادارہ ختم ہونے والی ہے۔ اس طرح بجلی کی پیداواری کمپنیوں اور خریداروں کے درمیان براہِ راست خریدو فروخت کے مواقع پیدا ہوں گے یعنی بزنس ٹو بزنس موڈ میں شفاف وہیلنگ نظام کے تحت معاہدے۔ 

 پاکستان میں سرِ فہرست غیر ملکی سرمایہ کاروں کی نمائندہ باڈی او آئی سی سی آئی نے اسلام آباد میں سینئر صحافیوں کے ساتھ ملاقات کے موقع پر اوآئی سی سی آئی انرجی سفارشات 2021کی نمایاں خصویات پر روشنی ڈالی ہے۔ یہ رپورٹ ماحولیات اور پائیداری کے اہداف کوحاصل کرنے کیلئے گرین انرجی کے ذرائع کا حصہ بڑھانے کے ساتھ ساتھ موئثر اور سستی توانائی کے حصول کے طریقوں کا احاطہ کرتی ہے۔رپورٹ کی تفصیلی سفارشات حال ہی میں وزارتِ توانائی اور دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو بھی پیش کی گئی ہیں۔اوآئی سی سی آئی انرجی رپورٹ میں پاور، اپ اسٹریم، ڈاؤن اسٹریم،ایل این جی اور قابلِ تجدید ورک اسٹریم کیلئے الگ الگ تجاویز شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : ڈن اینڈ بریڈسٹریٹ اور گیلپ پاکستان کی جانب سے جاری کردہ پاکستان کنزیومر کانفیڈنس انڈیکس کیو 3، 2021 کی رپورٹ جاری

اوآئی سی سی آئی نے تجویز پیش کی ہے کہ ڈاؤن اسٹریم پالیسی کے فریم ورک اور ڈھانچے پر نظرِ ثانی کی جائے بشمول قیمتوں کے ڈھانچے کا جائزہ لیکر قیمتوں کو ڈی ریگولیشن کی طرف لیکر جانے کے علاورپورٹ میں سپلائی چین مینجمنٹ لاجسٹک انفرااسٹرکچر کے مسائل پر توجہ مرکوز کرنا، ناکافی ان لوڈنگ صلاحیت کی وجہ سے بندرگاہ میں رکاوٹ، گنجائش، طویل انتظار، جہاز کی منصوبہ بندی اور ذخیرہ کی صلاحیت کو بڑھاکر اسٹریٹجک اسٹاک بنانے کی ضرورت پر زور د یاگیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ترجیحی بنیادوں پر ڈاؤن اسٹریم کی قیمتوں کے ڈھانچے میں وقتاً فوقتاًنظرِ ثانی کیلئے ایک باہمی متفقہ طریقہ کار کے علاوہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی اصل لاگت کا پتہ کرنے کیلئے مارجن کا طریقہ کار طے کیا جائے  جس کے بعد ایم ایس اور ایچ ایس ڈی کی مکمل ڈی ریگولیشن کی جائے جو کل پٹر ولیم مصنوعات کی کھپت کا تقریباً80 فیصد ہے۔

اس موقع اوآئی سی سی آئی کے نائب صدر غیاث خان نے اہم عناصر پر روشنی ڈالتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ او آئی سی سی آئی کی پیش کردہ سفارشات او آئی سی سی آئی کی ممبر کمپنیوں کے ساتھ وابستہ توانائی کے شعبہ کے سرکردہ پروفیشنلزکی تیارکردہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ مجوزہ سفارشات توانائی کے مجموعی شعبے میں اصلاحات اور اسے بین الاقوامی معیار کے برابر لانے کیلئے حکومتِ پاکستان کی کوششوں میں معاون ثابت ہوں گی۔ یہ اقدامات ملک میں توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب کو زیادہ سے زیادہ قیمت پر پوراکرنے کیلئے بھی ناگزیر ہوں گے جو ہمیں برآمدات میں اضافے کیلئے بین الاقوامی سطح پر مسابقتی بنانے اور ملک کی اقتصادی ترقی کیلئے بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔



اوآئی سی سی آئی کی سفارشات میں ایل این جی کے شعبے کی ترقی کیلئے بھی آواز اٹھائی گئی ہے۔رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ان تمام منصوبوں کو تیزی سے ٹریک کرکے جو نئے ایل این جی ٹرمینل لگانے یا موجودہ ٹرمینلز کو توسیع دینے کے خواہاں ہیں کیلئے اضافی پائپ لائن کی گنجائش پیدا کریں۔ اوآئی سی سی آئی نے گذشتہ سال ستمبر میں دو نئے ایل این جی ٹرمینلز لگانے کیلئے لائسنس اور منظوری دینے کے حکومتی اقدام کوبھی سراہااور حکام سے کہاکہ وہ ایل این جی ٹرمینلز پر موجودہ صارفین کو ٹرمینل کوآرڈینیشن ایگریمنٹ(ٹی سی اے) پر دستخط کرنے کی سہولت فراہم کریں تاکہ نئے ٹرمینلز کے آپریشنل ہونے تک ایل این جی کی کمی کو پورا کیا جاسکے۔

اس موقع پر اوآئی سی سی آئی کے سیکریٹری جنرل عبدالعلیم نے کہا کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے عالمی عزم سے فائدہ اٹھانا چاہیے  اور قابلِ تجدید توانائی (RE)میں سرمایہ کاری کیلئے دستیاب گرین کلائمٹ فنڈ(GCF) کے پول سے استفادہ کرنا چاہیے جو مقامی و غیر ملکی بینکوں کی طرف سے جاری کردہ قرض کو انڈر رائٹ کرنے کیلئے سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرے گا اورقابلِ تجدید توانائی کے فٹ پرنٹ کو بڑھائے گا جس کے نتیجے میں بجلی کی قیمت کم ہوگی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پیرس موسمیاتی معاہدے کے مطابق 2050تک خالص زیروکاربن کے اخراج کو حاصل کرنے کیلئے قابلِ تجدید توانائی سے بجلی کی پیداوار میں اضافہ بھی اہم ہے۔

اس کے علاوہ او آئی سی سی آئی کی سفارشات میں ایکسپلوریشن لائسنس دینے کیلئے بولی کے عمل کومزید بہتر بنانے کی فوری ضرورت پر روشنی ڈالی گئی ہے اور غیر روائتی ہائیڈرو کاربن وسائل کی تلاش اور ترقی کی حوصلہ افزائی پر زوردیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ آئل بلاکس کی کم صلاحیت کی وجہ سے نجی ملکی و غیر ملکی E&Pکمپنیوں کی دلچسپی میں کمی آئی ہے۔ حکومت کو توانائی کے درآمدی بل کو کم رکھنے کیلئے مقامی E&Pکی صنعت کو پہلی ترجیح دینی چاہیے کیونکہ مقامی طو ر پر پیدا ہونے والی توانائی درآمدی توانائی سے کہیں زیادہ رعایتی ہے اور یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب حکومت کثرت سے ایکسپلوریشن کیلئے نئی رعایتیں اور بولی لگانے کیلئے کھلے رقبے کی پیشکش کرے اور موجودہ مراعات کے ریگولیٹری انتظام کو موئثر بنائے۔

واضح رہے کہ اوا ٓئی سی سی آئی انرجی سفارشات 2021اوآئی سی سی آئی کے 33ممبران کی اجتماعی کوشش ہے جو تیل کی تلاش، ریفائننگ، مارکیٹنگ اور ڈسٹری بیوشن، کوئلے کی کان کنی اور پاور جنریشن کے شعبوں میں کام کرنے والے سرکردہ بین الاقومی پلیئرز ہیں۔ اوآئی سی سی آئی کے یہ اراکین قومی خزنے میں سالانہ 700ارب کا حصہ ڈالتے ہیں اور بڑی تعداد میں ہنر مند اور پیشہ ور افراد کو ملازمت فراہم کرتے ہیں۔

یہ خبر انگریزی میں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں


0/کمنٹس: