ہم کب سنجیدہ قوم بنیں گے؟

 ہم کب سنجیدہ قوم بنیں گے؟

آج تک ایک بات سمجھ نہیں آئی کہ74سالوں میں ھم نے ایٹمی قوت کے علاوہ کیا حاصل کیا. آئین کا ھم نے حلیہ بگاڑ کے رکھ دیا ہے. نظریہ ضرورت کے ہم اتنے شیدائی ہیں کہ اپنی مرضی کے آرڈیننس جاری کر کے بڑی ڈھٹائی سے کیمروں کے سامنے جھوٹ بولتے ہیں کہ ملک میں آئین کی بالادستی ہے. پارلیمنٹ کے ھوتے ھوئے ھمارا آئین یتیم وبےبس ہے. آئین کو اپنے سیاسی، اقتداری اورشخصی مفادات کے تیز دانتوں سے اتنا نوچ چکے ہیں کہ اس سےاب قومی یکجہتی کی آواز درداور ٹیسوں کی وجہ سے دب چکی ہے. آئین کی بات کرو تو غدار. صوبائی خود مختاری کاعلم اٹھاؤ تو دشمنوں کے ایجنٹ. مہنگائی کے خلاف احتجاج کرو تو چور، نظریہ پاکستان کی فریاد کرو تو ڈیزل، دوسرے ملک کے مفادات کی جنگ اپنے ملک پر مسلط کرنے سے روکو تو را کے ایجنٹ ہونے کے الزامات لگا کر جینا محال کر دیا جاتا ہے.

ایک دوسرے کو غدار بنانے کے ہمارے پاس جدید آلات ہیں، روسرے ممالک سے تجارت بڑھانے کی آج تک جس نے بھی بات کی اس کو کبھی اسرائیل نواز اور کبھی مودی کا یار کہ کر راستے سے ہٹا دیا گیا مگر قوم کبھی بھی نہیں بولی، آئین جو بے بس ھے قوم کیوں اور کیسے بولتی یا آئندہ کیوں کر بولے گی. قوم کے نہ بولنے کی وجہ سے سقوط ڈھاکہ ہوا، آئین کا سینہ چیرا گیا. دوسروں کی جنگ اپنے سر لیکر 60یزار سے زائد پاکستانیوں نے شہادتیں نوش کر کے دنیا کو محفوظ بنایا مگر دنیا نے ھماری قربانیوں کا وقتی طور پر تو اعتراف کیا اور وقت گزرنے کے بھلا دیا اس جنگ میں ھمارا اتنا معاشی نقصان ھوا کہ آج ہم آئی ایم ایف کے محتاج بن کر رہ گئے ہیں. گندم ملکی پیداوار ہے مگر غریب پاکستانی روٹی کے لیے ترس ریا ھے. سوئی گیس ملک سے ناپید ھوتی جا رہی ہے. بجلی کے تو درشن ہیرے سے بھی زیادہ مہنکے ہو چکے ہیں. چینی تو قیمتی دھات یورینیم. بن چکی ہے. عوام احتجاج کرتے ہیں اور ہمارا بیانیہ فوراً سامنے آتا ھے کہ پوری دنیا میں مہنگائی ہے. وجہ قومی سنجیدگی کا فقدان ہے.

حالات دن بدن قوم کو خوفناک غربت کی طرف لیکر جا رہے ہیں. حکمران مکافات عمل کے بھنور میں پھنس چکے ہیں. اپنے آپ کو بچانے کیلئے آرڈیننس جاری ہو رہے ہیں. چلبل اور سنبل آغے اور پاشے خوشی سے ناچ رہے ہیں. حورم سلطان کی شازشیں شاہ سلطان کی مرضی سے اپنے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب و ناکام ہو رہی ہیں. شاہی حمام گرم ہے. رس ملائی سے ہر صاحب اقتدار لطف اندوز ہو رہا ہے. ہر 15دن کے بعد اقتدار کو طول دینے کا نیا مردہ نسل کا ڈرامہ سامنے آرہا ہے..آئین مفلس ولاچار بن کر تنہا کھڑا تماشا دیکھ رہا کوئی پلاٹ لے رہا ہے. کسی کو حکمران طبقہ کی قصیدہ گوئی کے بدلے میں مراعات مل رہی ہیں. ہر کسی کو حکومت کی مدت پوری ہونے کی فکر ہے. قوم کا کوئی پرسان حال نہیں وجہ صرف غیر سنجیدگی ہے.

مجاہد آلافاق ، کراچی 

0/کمنٹس: