جنوبی کوریا نے پاکستان سے یوریا کی درآمد میں دلچسپی کا اظہار کردیا
کراچی: جنوبی کوریا نے پاکستان سے یوریا کی درآمد میں دلچسپی کا اظہار کردیا۔ اس سلسلے میں جنوبی کوریا کے سفارت خانے کی جانب سے اینگرو فرٹیلائیزرز کے وفد کو تبادلہ خیال کیلئے سفارت خانے مدعو کیا گیا۔ واضح رہے کہ چین سے یوریا اور دیگر کھادوں کی برآمد پر حالیہ پابندی کی وجہ سے جنوبی کوریا کی یوریا کی سپلائی لائن بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ اس وقت ملک کی فرٹیلائزرانڈسٹری کے پاس یوریا برآمد کرنے اور ملک کیلئے قیمتی زرِ مبادلہ کمانے کی قابلِ قدر صلاحیت موجود ہے۔
ملاقا ت کے بعد جنوبی کوریا کے سفیر سانگ پیو اینگرو فرٹیلائزرز کے چیف فنانشل آفیسر عمران احمد نے میڈیا کو اس اہم بات چیت کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر عمران احمد نے بتایا کہ 2012تک پاکستان یوریا کا خالص درآمد کنندہ تھا کیونکہ ملکی مینوفیکچرز کو ملک کی یوریا کی طلب کو پورا کرنے کیلئے کئی رکاوٹوں کا سامنا تھا، تاہم فرٹیلائزر پالیسی 2001نے مقامی صنعت کو تقریباً162ارب روپے کی نئی سرمایہ کاری کے ذریعے پلانٹس اورپیداواری صلاحیت میں اضافے کی ترغیب دی جس کے نتیجے میں ملکی پیداواری صلاحیت میں تقریباً2ملین ٹن اضافہ ہوا اور پاکستان کو نہ صرف یوریا میں خود کفالت حاصل کرنے میں مدد ملی بلکہ اضافی پیداواری صلاحیت بھی حاصل ہوئی اور یوریا برآمد کرکے ملک کو قیمتی زرِ مبادلہ حاصل ہوسکتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ فی الحال یوریا کی مقامی طلب 6.2ملین ٹن سالانہ ہے جبکہ کھاد کی صنعت سالانہ 8لاکھ ٹن پیداوری صلاحیت رکھتی ہے۔ اگر حکومت کی طرف سے اجازت دی جاتی ہے تو صنعت 30دن کے اندر یوریا کی برآمد شروع کرسکتی ہے جس سے نہ صرف اضافی ملازمتیں پیدا ہوں گی بلکہ ملک کو 700ملین ڈالر سے زائد غیر ملکی زرِ مبادلہ بھی حاصل ہوگا۔
ایک ایسے وقت میں جب حکومتِ پاکستان کو گیس کی شدید قلت کا سامنا ہے، یوریا مینوفیکچرز کم معیار(لوبرٹش تھرمل یونٹ۔ بی ٹی یو) گیس استعمال کرتے ہیں جس کیلئے اگلے 10 سالوں تک گیس کے مناسب ذخائر دستیاب ہیں۔ مزید یہ کہ بہتر حکومتی تعاون کے ذریعے ملک میں کم بی ٹی یو گیس کے غیر استعمال شدہ ذخائر کو ملک کیلئے انتہائی ضروری زرِ مبادلہ کمانے کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ جنوبی کوریا میں یوریا کی ضرورت کو پاکستان کی غیر استعمال شدہ صلاحیت کے ذریعے ملک کیلئے طویل المدتی پائیدار برآمدی مواقع کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کھاد کی مقامی صنعت نے اس سال کے دوران ملک کیلئے3 ارب ڈالر کے برآمدی متبادل کو یقینی بنایا ہے۔مقامی طلب میں خود کفالت حاصل کرنے کے بعد، مقامی صنعت اب غیر استعمال شدہ کم ایم بی ٹی یومقامی گیس کے وسائل سے نمایاں برآمدات حاصل کرنے کیلئے تیار ہے۔
ایک تبصرہ شائع کریں